محمد بن مسلم اور دوسرے رواة نے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی۔ آپ نے اپنے آبائے طاہرین کی سند سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا کہ رسول خدا سے پوچھا گیا کہ خدا کے بہترین بندے کون ہیں؟
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
وہ لوگ خدا کے بہترین بندے ہیں جب بھلائی کریں تو خوشی محسوس کریں اور اگر برائی سرزد ہو تو خدا سے مغفرت طلب کریں اور جب انہیں کچھ عطا ہو تو شکر بجا لائیں اور جب آزمائش میں مبتلا ہوں تو صبر کریں اور جب غصہ میں ہوں تو معاف کر دیں۔
دوستی و دشمنی خدا کے لیے
امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے آبائے طاہرین کی سند سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا۔ آپ نے ایک دن اپنے ایک صحابی سے فرمایا:
اے بندئہ خدا! اللہ کے لیے محبت رکھو اور اللہ کے لیے بغض رکھو اور اللہ کے لیے دوستی کرو اور اللہ کے لیے دشمنی رکھو کیونکہ اس طریقہ کے علاوہ تمہیں خدا کی دوستی نصیب نہیں ہو سکے گی اور اس کے بغیر انسان ایمان کا ذائقہ محسوس ہی نہیں کر سکتا۔ اگرچہ اس کے پاس نماز روزہ خواہ زیادہ ہی کیوں نہ ہو اور آج دنیا میں لوگ دنیا کی خاطر ہی ایک دوسرے کے بھائی بن رہے ہیں اور دنیا کے لیے وہ ایک دوسرے سے موٴدت رکھتے ہیں اور دنیا کے لیے ہی ایک دوسرے سے بغض رکھتے ہیں اور یہ چیز انہیں خدا سے کچھ بھی بچا نہیں سکے گی۔
راوی نے رسول خدا سے عرض کیا:
یارسول اللہ ! مجھے یہ بات کیسے معلوم ہوگی کہ میں نے خدا کے لیے دوسی کی ہے اورخدا کے لیے دشمنی کی ہے؟ آپ ہی بتائیں کہ اللہ کا دوست کون ہے جس سے میں محبت رکھوں اور اللہ کا دشمن کون ہے جسے سے میں عداوت رکھوں؟
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:
اسے دیکھ رہے ہو؟
اس نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ!
آپ نے فرمایا: اس کا دوست اللہ کا دوست ہے ۔ تم اس سے دوستی رکھو اور اس کا دشمن اللہ کا دشمن ہے تم اس سے دشمنی رکھو اور اس کے دوست سے دوستی رکھو اگرچہ وہ تیرے والد اور تیرے بیٹے کا قاتل ہی کیوں نہ ہو اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھ اگرچہ وہ تیرا باپ اور تیرا بیٹا ہی کیوں نہ ہو
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
وہ لوگ خدا کے بہترین بندے ہیں جب بھلائی کریں تو خوشی محسوس کریں اور اگر برائی سرزد ہو تو خدا سے مغفرت طلب کریں اور جب انہیں کچھ عطا ہو تو شکر بجا لائیں اور جب آزمائش میں مبتلا ہوں تو صبر کریں اور جب غصہ میں ہوں تو معاف کر دیں۔
دوستی و دشمنی خدا کے لیے
امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے آبائے طاہرین کی سند سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا۔ آپ نے ایک دن اپنے ایک صحابی سے فرمایا:
اے بندئہ خدا! اللہ کے لیے محبت رکھو اور اللہ کے لیے بغض رکھو اور اللہ کے لیے دوستی کرو اور اللہ کے لیے دشمنی رکھو کیونکہ اس طریقہ کے علاوہ تمہیں خدا کی دوستی نصیب نہیں ہو سکے گی اور اس کے بغیر انسان ایمان کا ذائقہ محسوس ہی نہیں کر سکتا۔ اگرچہ اس کے پاس نماز روزہ خواہ زیادہ ہی کیوں نہ ہو اور آج دنیا میں لوگ دنیا کی خاطر ہی ایک دوسرے کے بھائی بن رہے ہیں اور دنیا کے لیے وہ ایک دوسرے سے موٴدت رکھتے ہیں اور دنیا کے لیے ہی ایک دوسرے سے بغض رکھتے ہیں اور یہ چیز انہیں خدا سے کچھ بھی بچا نہیں سکے گی۔
راوی نے رسول خدا سے عرض کیا:
یارسول اللہ ! مجھے یہ بات کیسے معلوم ہوگی کہ میں نے خدا کے لیے دوسی کی ہے اورخدا کے لیے دشمنی کی ہے؟ آپ ہی بتائیں کہ اللہ کا دوست کون ہے جس سے میں محبت رکھوں اور اللہ کا دشمن کون ہے جسے سے میں عداوت رکھوں؟
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:
اسے دیکھ رہے ہو؟
اس نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ!
آپ نے فرمایا: اس کا دوست اللہ کا دوست ہے ۔ تم اس سے دوستی رکھو اور اس کا دشمن اللہ کا دشمن ہے تم اس سے دشمنی رکھو اور اس کے دوست سے دوستی رکھو اگرچہ وہ تیرے والد اور تیرے بیٹے کا قاتل ہی کیوں نہ ہو اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھ اگرچہ وہ تیرا باپ اور تیرا بیٹا ہی کیوں نہ ہو
Post a Comment